چاند نکلا ہے سر قریۂ ظلمت دیکھو
چاند نکلا ہے سر قریۂ ظلمت دیکھو
ہو گئی کیسی سیہ خانوں کی رنگت دیکھو
سامنے جو ہے اسے آنکھ کا دھوکا سمجھو
ان دیاروں کو سدا خواب کی صورت دیکھو
سیر ہے جیسے کوئی، ایسے جہاں سے گزرو
دور تک پھیلا ہے اک عرصۂ فرقت دیکھو
زر کی پرچھائیں جو پڑتی ہے چمک اٹھتا ہے
آدم خاک کی بے ہوشی میں حالت دیکھو
خوف دیتا ہے یہاں ابر میں تنہا ہونا
شہر در بند میں دیواروں کی کثرت دیکھو
سایہ ہے ان پہ بہت بھولی ہوئی یادوں کا
شام آئی ہے پری زادوں میں وحشت دیکھو
داغ ہے اس کے نہ ہونے سے دلوں میں اب تک
اڑ گیا مثل صبا گل کی حقیقت دیکھو
جنگلوں میں کوئی پیچھے سے بلائے تو منیرؔ
مڑ کے رستے میں کبھی اس کی طرف مت دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.