چاند نکلا تو سمندر کی ہوا تیز ہوئی
چاند نکلا تو سمندر کی ہوا تیز ہوئی
درد کچھ اور بڑھا رات جنوں خیز ہوئی
پھر مرے دل میں اداسی کا دیا جلنے لگا
پھر تری یاد کو تنہائی کی مہمیز ہوئی
جیسے بے وجہ کسی بات پہ دل بھر آئے
چشم پر خوں اسی انداز سے لبریز ہوئی
نارسائی کی تھکن اور وہ تنہائی کی رات
اک بیاباں کی مسافت تھی بلا خیز ہوئی
شہر گل رنگ میں زخموں کا سلگتا موسم
آسماں سرخ فضا اور بھی گل ریز ہوئی
لشکری دن کو بھی نکلے تھے کمیں گاہوں سے
ہاں مگر جنگ بہت شام کو خوں ریز ہوئی
مل گئے خاک میں جب چاند ستارے سے لوگ
تب کہیں جا کہ یہ مٹی مری زرخیز ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.