چاند پھر تاروں کی اجلی ریز گاری دے گیا
دلچسپ معلومات
شمارہ187 اکتوبر1995
چاند پھر تاروں کی اجلی ریز گاری دے گیا
رات کو یہ بھیک کیسی خود بھکاری دے گیا
ٹانکتی پھرتی ہیں کرنیں بادلوں کی شال پر
وہ ہوا کے ہاتھ میں گوٹا کناری دے گیا
کر گیا ہے دل کو ہر اک واہمے سے بے نیاز
روح کو لیکن عجب سی بے قراری دے گیا
شور کرتے ہیں پرندے پیڑ کٹتا دیکھ کر
شہر کے دست ہوس کو کون آری دے گیا
اس نے گھائل بھی کیا تو کیسے پتھر سے نسیمؔ
پھول کا تحفہ مجھے میرا شکاری دے گیا
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 756)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.