چاند ستاروں سے کیا پوچھوں کب دن میرے پھرتے ہیں
چاند ستاروں سے کیا پوچھوں کب دن میرے پھرتے ہیں
وہ تو بچارے خود ہیں بھکاری ڈیرے ڈیرے پھرتے ہیں
جن گلیوں میں ہم نے سکھ کی سیج پہ راتیں کاٹی تھیں
ان گلیوں میں بے کل ہو کر سانجھ سویرے پھرتے ہیں
روپ سروپ کی جوت جگانا اس نگری میں جوکھم ہے
چاروں کھونٹ بگولے بن کر گھور اندھیرے پھرتے ہیں
جن کے شام برن سایوں میں میرا من سستایا تھا
اب تک میری نظروں میں وہ بال گھنیرے پھرتے ہیں
کوئی ہمیں بھی تو سمجھا دو ان پر دل کیوں ریجھ گیا
تیکھی چتون بانکی چھب والے بہتیرے پھرتے ہیں
اک دن اس نے نین ملا کے شرما کے منہ پھیرا تھا
تب سے سندر سندر سپنے من کو گھیرے پھرتے ہیں
اس نگری کے باغ اور بن کی یارو لیلا نیاری ہے
اس میں پنچھی سر پہ اٹھا کر اپنے بسیرے پھرتے ہیں
کیسے کیسے میٹھے بولوں سے ہم کو پرچاتے ہیں
کیسے کیسے بھیس بدل کر چور لٹیرے پھرتے ہیں
لوگ تو دامن سی لیتے ہیں جیسے بھی جی لیتے ہیں
عابدؔ ہم دیوانے ہیں جو بال بکھیرے پھرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.