چاند تارے آفتابی ہو گئے
چاند تارے آفتابی ہو گئے
زرد پیکر ماہتابی ہو گئے
دوپہر کی عمر جب بڑھنے لگی
اپنے سائے بھی جوابی ہو گئے
رات کی رانی کے نیچے سانپ تھا
دو فرشتے اضطرابی ہو گئے
آنکھ جب سورج کی پتھرانے لگی
چاند سے چہرے شہابی ہو گئے
تتلیوں کی آنکھ میں نشہ سا ہے
جسم پھولوں کے شرابی ہو گئے
سیپیوں کی آنکھ میں پتھر کے پھول
کالے بادل بھی سرابی ہو گئے
صبح کے اوراق پر سورج کا کرب
رات کے سائے کتابی ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.