چاند تو تاروں سے سوا ہی تھا
پھر ہزاروں میں بھی جدا ہی تھا
یاد تم کس مقام پر آئے
دل تمہیں بھولنے لگا ہی تھا
مجھ سے کوئی امید تم رکھنا
میں نے تو تم سے یہ کہا ہی تھا
ایک آہٹ نے کر دیا بیدار
خواب بس آنکھ سے لگا ہی تھا
تو نے رہنے نہیں دیا مجھ کو
ورنہ میں تیرے کام کا ہی تھا
اس قدر شاندار تھا موسم
بے نشہ من بہک گیا ہی تھا
اڑتے آوارہ بادلوں کی طرح
وصل برسات کی گھٹا ہی تھا
عہد کے پیماں کے سرد خانوں میں
میں تو اپنی جگہ کھڑا ہی تھا
وہ مجھے بھول ہی گیا ہوگا
رشتہ اس سے تو مرا کیا ہی تھا
لوٹ کر اس نے بس کہا اتنا
تمہیں تو پھر مرا پتا ہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.