چاندنی جس طرح گنگنانے لگے ایسی چنچل ادا تیرے لہجے میں ہے
چاندنی جس طرح گنگنانے لگے ایسی چنچل ادا تیرے لہجے میں ہے
اور لہجے بھی میں نے سنے ہیں مگر بات سب سے جدا تیرے لہجے میں ہے
دل کھلا ہے تو کوئی تعجب نہیں تیرے ہونٹوں پہ جب میرا نام آ گیا
میرے احساس کو کتنا مہکا گئی یہ جو بوئے وفا تیرے لہجے میں ہے
میں ترے شہسواروں کی صف میں کھڑا جان پر کھیل جانے کو تیار ہوں
شاہ زادی ہے تو مجھ کو فرمان دے آج کیوں التجا تیرے لہجے میں ہے
یہ شراب سخن اس سے پہلے کبھی تیرے فن کی صراحی سے چھلکی نہیں
تیری مخمور سطریں بتانے لگیں عشق جاگا ہوا تیرے لہجے میں ہے
تیرا لہجہ سکوں تیرا لہجہ شفا تیرا لہجہ اندھیرے میں جلتا دیا
تجھ کو جب جب سنا ہے تو ایسا لگا میرے دکھ کی دوا تیرے لہجے میں ہے
تیرے لفظوں کی برسات یوںہی مجھے زرد موسم میں شاداب کرتی رہے
میری بنجر سماعت کی خاطر کوئی بھیگی بھیگی فضا تیرے لہجے میں ہے
یہ ترے قرب کی آخری شام ہے یہ ترے پیار کا آخری جام ہے
یہ چمکتی دمکتی سی کوئی کسک آخری مرتبہ تیرے لہجے میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.