چاندنی میں سایہ ہائے کاخ و کو میں گھومیے
چاندنی میں سایہ ہائے کاخ و کو میں گھومیے
پھر کسی کو چاہنے کی آرزو میں گھومیے
شاید اک بھولی تمنا مٹتے مٹتے جی اٹھے
اور بھی اس جلوہ زار رنگ و بو میں گھومیے
روح کے دربستہ سناٹوں کو لے کر اپنے ساتھ
ہمہماتی محفلوں کی ہاؤ ہو میں گھومیے
کیا خبر کس موڑ پر مہجور یادیں آ ملیں
گھومتی راہوں پہ گرد آرزو میں گھومیے
زندگی کی راحتیں ملتی نہیں ملتی نہیں
زندگی کا زہر پی کر جستجو میں گھومیے
کنج دوراں کو نئے اک زاویے سے دیکھیے
جن خلاؤں میں نرالے چاند گھومیں گھومیے
- کتاب : Kulliyaat-e-majiid Amjad (Pg. 303)
- Author : Majiid Amjad
- مطبع : Farid Book Depot (p) Ltd. (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.