چاندنی رات میں اس نے مجھے تنہا رکھا
چاندنی رات میں اس نے مجھے تنہا رکھا
چاند سے باتیں ہوئیں مجھ کو ترستا رکھا
اپنے غم خانے کو یادوں سے سجایا ہم نے
نیند سے پھر نہ کبھی خواب کا رشتہ رکھا
وہ جو کہتا تھا کبھی ساتھ نہ چھوڑے گا مرا
اس نے سورج کی طرح مجھ کو بھی جلتا رکھا
تلخ سوچیں ہیں کہ ہر بار بھٹک جاتی ہیں
اس محبت نے بھی ہم کو نہ کہیں کا رکھا
اے دل خستہ میں مانگوں بھی تو کیا تیرے لیے
تو نے خود ہی تو زمانے سے جدا سا رکھا
اٹھ کھڑی ہوتی ہے ہر بار بغاوت کر کے
نام بیٹی کا بھی جس ماں نے ملالہ رکھا
وہ جو موسم کی طرح خود کو بدل لیتا تھا
مجھ سے رشتہ بھی کچھ اس نے تھا ہوا سا رکھا
پھر مرے شہر کی فٹ پاتھ پہ تصویر بنی
ماں کی آغوش میں بیٹے کا ہے لاشہ رکھا
اب تو قسمت سے شکایت نہ زمانے سے گلہ
دکھ تو یہ ہے کہ مجھے تو نے ہی رسوا رکھا
دے دے خیرات محبت کی کبھی تو بھی مجھے
سامنے تیرے مرے دل کا ہے کاسہ رکھا
جب بھی تنقید کسی پر کبھی کرنا چاہی
سامنے دل کے خود اپنا بھی سراپا رکھا
ماہ و انجم کی ضیا بھی ہو مقدر اس کا
زیست میں جس نے مری آج اندھیرا رکھا
شہر دل میں ہی بسایا ہے نشیمن اپنا
گھر کے نقشے میں تری یاد کا نقشہ رکھا
صحن گلشن میں نئے پھول کھلا کرتے ہیں
اک ترا نام ترنمؔ نے جو غنچہ رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.