چاندنی تھا کہ غزل تھا کہ صبا تھا کیا تھا
چاندنی تھا کہ غزل تھا کہ صبا تھا کیا تھا
میں نے اک بار ترا نام سنا تھا کیا تھا
اب کے بچھڑے ہیں تو لگتا ہے کہ کچھ ٹوٹ گیا
میرا دل تھا کہ ترا عہد وفا تھا کیا تھا
خودکشی کر کے بھی بستر سے اٹھا ہوں زندہ
میں نے کل رات کو جو زہر پیا تھا کیا تھا
تم تو کہتے تھے خدا تم سے خفا ہے قیصرؔ
ڈوبتے وقت وہ جو اک ہاتھ بڑھا تھا کیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.