چار پیسے جو بچہ کمانے لگے
چار پیسے جو بچہ کمانے لگے
آنکھ ماتا پتا کو دکھانے لگے
قلب ماتا پتا کا دکھا کر کے کیوں
آنسوؤں کو مقدر بنانے لگے
کھو گئیں بیچ کی ساری گرماہٹیں
لوگ رشتوں کو رسماً نبھانے لگے
خواہشوں کے سمندر میں ڈبکی لگا
دائرہ سب دکھوں کا بڑھانے لگے
جانتے ہیں نہ ساکار ہوں گے مگر
دل کو سپنے وفا کے سہانے لگے
کیا بتائیں نشہ ان نگاہوں کا ہم
بن پیے ہی قدم لڑکھڑانے لگے
دیکھ کر حوصلہ راستے خودبخود
منزلوں کا ٹھکانا بتانے لگے
دل کی چالوں میں آ کر کے ہیراؔ سبھی
نیند آنکھوں کی خود ہی گنوانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.