چار پل بھی جو گزر جاتے ہیں من مانی کے ساتھ
چار پل بھی جو گزر جاتے ہیں من مانی کے ساتھ
عمر ساری پھر تو کٹ جاتی ہے آسانی کے ساتھ
ذہنیت میں پھنس گئی تو ہوگی بوجھل زندگی
ہے مزہ اس کا بھی اصلی صرف نادانی کے ساتھ
کوششیں کرنا ہمارا ہے عمل کرتے بھی ہیں
پر مٹی ہے کب لکھی تحریر پیشانی کے ساتھ
دوستی یا دشمنی بھی ہو پرکھ کر آدمی
کیجئے تلوار بازی مت کبھی پانی کے ساتھ
رونقیں اور روشنی تو شہر کے ہیں چونچلے
جنگلوں کی ہے گزر جاتی بیابانی کے ساتھ
خیر مقدم ہم دکھوں کا بھی کیا کرتے اناؔ
ہم نہ وہ جو زندگی ڈھوئی پریشانی کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.