چار سمتوں میں نظر رکھتا ہوں میں چاروں پر
چار سمتوں میں نظر رکھتا ہوں میں چاروں پر
تیر کب لوٹ کے آئیں گے کماں داروں پر
صبح اٹھے تو قدم کوئلہ تھے اور ہم تھے
نیند میں چلتے رہے ہجر کے انگاروں پر
داستاں میں جہاں اک دائمی دن ہوتا تھا
اب وہاں شام اتر آتی ہے کرداروں پر
نقش عبرت کا سب اسباب اٹھایا خود ہی
ہم نے یہ کام بھی چھوڑا انہیں دیواروں پر
سایہ داری کی روایت بھی کہاں آ پہنچی
موج خوں چھاؤں کئے رکھتی ہے تلواروں پر
اب کھلا خواب میں کچھ خواب ملاتا تھا میں
خاک اڑاتا تھا میں سیاروں کی سیاروں پر
رات کے ٹوٹتے تاروں میں ہمیں رکھا گیا
ہمیں پرکھا گیا گرتے ہوئے معیاروں پر
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 74)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.