چار سو بزم سخن میں یہ منادی ہو گئی
چار سو بزم سخن میں یہ منادی ہو گئی
اک غزل کی آج اک شاعر سے شادی ہو گئی
جب سنوارا میرؔ مومنؔ اور غالبؔ نے اسے
تو غزل صنف سخن کی شاہ زادی ہو گئی
حسن اس کا منفرد ہے سب حسینوں سے جدا
جو غزل اس پر کہی وہ انفرادی ہو گئی
یاد اس کو نہ کروں تو خوب گھبراتا ہے دل
زندگی یاد غم جاناں کی عادی ہو گئی
جب وہ میری روح میں داخل ہوئی میں جی اٹھا
خوش نما رنگین میرے دل کی وادی ہو گئی
یہ غزل آمد کی ہے یعنی خدا کی دین ہے
بس میرے فن سے ذرا سی یہ خرادی ہو گئی
اس کا قد میری نظر میں ہو گیا اظہرؔ جی کم
جب سے وہ لڑکی سیاسی اقتصادی ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.