چار سو پھیلا ہوا کار جہاں رہنے دیا
چار سو پھیلا ہوا کار جہاں رہنے دیا
رک گئے ہم اور ہر شے کو رواں رہنے دیا
اپنے گنبد میں کہاں سے آئے گی تازہ ہوا
اک دریچہ بھی کھلا ہم نے کہاں رہنے دیا
بال و پر قائم تھے ثابت ہمت پرواز تھی
کچھ زمیں راس آ گئی بس آسماں رہنے دیا
روز روشن آج سورج نے کیا گویا کمال
برف ساماں قطرہ قطرہ آسماں رہنے دیا
ہم نے اپنے واسطے بس اک جزیرہ چن لیا
اور بحر بیکراں کو بیکراں رہنے دیا
زندگانی ہو گئی گوشہ نشینی میں تمام
مل تو سکتا تھا مگر سارا جہاں رہنے دیا
اپنی قسمت کے لیے وہ اک ستارہ تھا بہت
دسترس تو تھی مگر سب آسماں رہنے دیا
کچھ مزاج اپنا ہی تھا بیتابؔ ان سب سے جدا
بس اکیلے چل دیے ہم کارواں رہنے دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.