چار سو پھیلے نظر آئے اجالے میرے
چار سو پھیلے نظر آئے اجالے میرے
کوئی آ دیکھے پڑے پیر کے چھالے میرے
میں سمجھتا ہوں کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں لیکن
لوگ دیتے ہیں کئی بار حوالے میرے
آنکھ کے لمس سے جس جس کو چھوا چاند ہوئے
دن کے سورج ہوئے ہاتھوں سے اچھالے میرے
اچھے یاروں نے رکھے نام بھی اچھے میرے
بھایا کہہ دیتے ہیں یا کہتے ہیں لالے میرے
دشت وحشت میں ثمر بار نمو لے آئے
ذرۂ ریت پہ برسے ہوئے پالے میرے
وائے قسمت سے ملے تو نے دئے زخم ہرے
نیلے نیلے سے ہوئے نیلے سے کالے میرے
نہ ہی جھکتا ہے نہ بکتا ہے نہ گھبراتا ہے
تو نے سب عیب بہت خوب نکالے میرے
کوئی آئے مری تربت پہ تو مٹی کی جگہ
ان سے کہنا ہے کہ افکار سنبھالے میرے
نئے اسلوب نئی بات نئی تشبیہات
استعارے بھی بہت خوب نرالے میرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.