چار سو شہر میں مقتل کا سماں ہے اب کے
چار سو شہر میں مقتل کا سماں ہے اب کے
اپنے سائے پہ بھی قاتل کا گماں ہے اب کے
جو کبھی شہر میں خورشید بکف بھرتا تھا
کوئی بتلائے کہ وہ شخص کہاں ہے اب کے
کہکشاں لفظوں کی ہونٹوں پہ بکھرنے دیجے
دور تک ذہن کی گلیوں میں دھواں ہے اب کے
لوگ آنکھوں میں نئے خواب لئے پھرتے ہیں
کچھ نہ ہونے پہ بھی ہونے کا گماں ہے اب کے
میرے ماضی نے مجھے یاد کیا ہے شاید
اک خلش ہے کہ قریب رگ جاں ہے اب کے
وقت کیا وقت سے امید کرم کیا خسروؔ
وقت حالات کا خود مرثیہ خواں ہے اب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.