چارۂ کار ہوا حد سے سوا ہو جانا
چارۂ کار ہوا حد سے سوا ہو جانا
اب مرے درد کو آیا ہے دوا ہو جانا
ہم سمجھتے ہیں یہی کن فیکوں کا حاصل
اک خموشی سے تبسم کی ادا ہو جانا
زندگی کا یہی رشتہ ہے مصیبت کا سبب
سانس اکھڑنا گرہ دل کا ہے وا ہو جانا
اے دعا مجھ سے شکایت ہے جفا کاروں کو
تجھ سے یہ کس نے کہا تھا کہ گلہ ہو جانا
اے اجل شمع صفت سوز محبت کے طفیل
آ گیا ہے ہمیں آپ اپنی قضا ہو جانا
بھول جانا نہ مری آہ کو ہاں یاد رہے
ان کے کوچے میں اگر تیرا صبا ہو جانا
یہ بتانے کی نہیں بات جتانے کی نہیں
خود بہ خود چاہئے اظہار وفا ہو جانا
سیکھئے لطف کہ کم یاب اسے کہتے ہیں
کس کو آتا نہیں دنیا میں خفا ہو جانا
جبر پر صبر کو آساں نہ سمجھ بندۂ عقل
کام ہمت کا ہے راضی بہ رضا ہو جانا
میری آہوں سے جو طوفان شرر اٹھا تھا
بجلیاں سیکھ گئیں اس سے بلا ہو جانا
اک مصیبت ہے مصیبت کی تمنا شاکرؔ
اک بلا ہو گیا ہمت کا بلا ہو جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.