چارہ گروں نے باندھ دیا مجھ کو بخت سے
چارہ گروں نے باندھ دیا مجھ کو بخت سے
چھاؤں ملی نہ مجھ کو دعا کے درخت سے
بیٹھا تھا میں حصار فلک میں زمین پر
دشمن نے فتح کھینچ لی میری شکست سے
میں بھی تو تھا فریفتہ خود اپنے آپ پر
شکوہ کروں میں کیا دل نرگس پرست سے
گریہ کی سلطنت مجھے دے گی شکست کیا
چھینی ہے میں نے زندگی پانی کے تخت سے
حرف دعا پہ گوش بر آواز ہو وہ کیوں
دل سے کلام ہوتا ہے مستوں کے مست سے
حمد و ثنا سخن کا نہیں دل کا ہے ریاض
کیسے ثنا کروں میں دل لخت لخت سے
اہل خرد اسے نہ سمجھ پائیں گے فقیہؔ
کچھ مسئلے ہیں ماورا فتح و شکست سے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 19.01.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.