چاروں اور اب پھول ہی پھول ہیں کیا گنتے ہو داغوں کو
چاروں اور اب پھول ہی پھول ہیں کیا گنتے ہو داغوں کو
ہو توفیق تو دل سے لگاؤ ان نو رستہ باغوں کو
جلتے صحرا کی موجوں پر گرتے پڑتے رہرو ہیں
چشمۂ آزادی کے جو اب تک ڈھونڈ رہے ہیں سراغوں کو
باد حوادث کے شہ پر خود ان کو راہ دکھاتے ہیں
وقت کے دھارے پر چھوڑا ہے ہم نے ایسے چراغوں کو
کنج قفس گو کنج قفس ہے لیکن اب کے بہاراں میں
ہم نے مہکتا پایا جوش تصور گل سے دماغوں کو
صبح روز آدم نو ہے دھوم مچی ہے گھر گھر میں
ساتھیو اٹھو صبوحی سے چھلکائیں بھر کے ایاغوں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.