چاروں طرف ہے پھیلی ہوئی تیرگی تو کیا
چاروں طرف ہے پھیلی ہوئی تیرگی تو کیا
آتی نہیں ہے گھر میں مرے روشنی تو کیا
ہر روز ضرب دیتے ہیں اپنے نفس کو ہم
لیکن یہ چھوڑتا ہی نہیں کافری تو کیا
مسجد میں کی نماز ادا پھر پیے دو جام
نیکی کے ساتھ ساتھ ہے تھوڑی بدی تو کیا
اے ساقیا میں جلد ہی بدلوں گا میکدہ
بجھتی نہیں ہے میری یہاں تشنگی تو کیا
اتنا بھی کم ہے کیا کہ کیا اس نے کچھ کلام
کہنے کی تھی جو بات نہیں بھی کہی تو کیا
جو چل رہا ہے چلنے دو ان کو نہیں خیال
مردہ ضمیر قوم کبھی مر گئی تو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.