چاروں طرف کچھ دیواریں سی رہتی ہیں آہوں میں لگی
چاروں طرف کچھ دیواریں سی رہتی ہیں آہوں میں لگی
میری مٹی تیرے گھر کی گہری بنیادوں میں لگی
چپ کی چادر اوڑھ تو لی ہے پاؤں چھپیں سر کھل چائے
محرومی کی دھوپ نہ جانے کب سے آوازوں میں لگی
ان سے ظلمت دشت مقدر اور سیاہ نہ ہو جائے
چھوڑ نہ دیتا چاند کرنیں تم اپنے خوابوں میں لگی
مجھ سے میرے اپنے لوگ بھی رہتے ہیں بیگانے سے
میرے نام کی کون سی تہمت ان کے اندازوں میں لگی
اس موسم میں ڈالی ڈالی برف کے اتنے پھول کھلے
رنگ و تپش سے محرومی کی شاخ مرے جذبوں میں لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.