چڑھ کے دار و رسن پر یہ کیا دے گیا
چڑھ کے دار و رسن پر یہ کیا دے گیا
ایک دیوانہ درس وفا دے گیا
اس کو قاتل کہوں یا مسیحا کہوں
زہر دے کر جو مجھ کو دوا دے گیا
راہ الفت میں جب گل کھلانا پڑا
کام تلووں کا ہر آبلہ دے گیا
ہم نے مانگا تھا الفت بھرا ایک دل
کوئی ٹوٹا ہوا آئنہ دے گیا
آنسوؤں کے سمندر نہانا پڑا
کوئی ہنسنے کی ایسی سزا دے گیا
نزع کے وقت کی دے کے بے چینیاں
مجھ کو جینے کی ظالم دعا دے گیا
شوقؔ چھو لوں تو مٹی بھی سونا بنے
عشق وہ نسخۂ کیمیا دے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.