چڑھے جو دھوپ تمازت سے جسم ہانپتے ہیں
چڑھے جو دھوپ تمازت سے جسم ہانپتے ہیں
جو دن بجھے تو ستاروں سے رات ڈھانکتے ہیں
اندھیری رات پر اسرار گھر مکیں چپ چاپ
مہیب سائے کھلی کھڑکیوں میں جھانکتے ہیں
خیال و فکر کی تقویم میں سر افلاک
دیے جلاتے ہیں تارے افق پہ ٹانکتے ہیں
شکن سے لہجے کی دل میں دراڑ پڑتی ہے
سو بے رخی تیرے ماتھے کے بل سے ناپتے ہیں
شگن کے پھول جلے سورجوں کے طشت میں ہیں
یہ کس کے عکس ہیں جو آرسی میں جھانکتے ہیں
جو زندگی کی حرارت نہیں سمیٹ سکے
وہ غم نژاد سبھی موسموں میں کانپتے ہیں
بہت بلند اڑانوں کی آرزو کب ہے
ہمارے خواب تو چڑیوں سے پنکھ مانگتے ہیں
گزرتا وقت جنہیں راستے میں چھوڑ گیا
وہ عمر بھر کے مسافر ہیں خاک پھانکتے ہیں
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.