Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چڑھے جو دھوپ تمازت سے جسم ہانپتے ہیں

شہناز پروین سحر

چڑھے جو دھوپ تمازت سے جسم ہانپتے ہیں

شہناز پروین سحر

MORE BYشہناز پروین سحر

    چڑھے جو دھوپ تمازت سے جسم ہانپتے ہیں

    جو دن بجھے تو ستاروں سے رات ڈھانکتے ہیں

    اندھیری رات پر اسرار گھر مکیں چپ چاپ

    مہیب سائے کھلی کھڑکیوں میں جھانکتے ہیں

    خیال و فکر کی تقویم میں سر افلاک

    دیے جلاتے ہیں تارے افق پہ ٹانکتے ہیں

    شکن سے لہجے کی دل میں دراڑ پڑتی ہے

    سو بے رخی تیرے ماتھے کے بل سے ناپتے ہیں

    شگن کے پھول جلے سورجوں کے طشت میں ہیں

    یہ کس کے عکس ہیں جو آرسی میں جھانکتے ہیں

    جو زندگی کی حرارت نہیں سمیٹ سکے

    وہ غم نژاد سبھی موسموں میں کانپتے ہیں

    بہت بلند اڑانوں کی آرزو کب ہے

    ہمارے خواب تو چڑیوں سے پنکھ مانگتے ہیں

    گزرتا وقت جنہیں راستے میں چھوڑ گیا

    وہ عمر بھر کے مسافر ہیں خاک پھانکتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Word File Mail By Salim Saleem

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے