چڑھتے ہوئے دریا کی علامت نظر آئے
چڑھتے ہوئے دریا کی علامت نظر آئے
غصے میں وہ کچھ اور قیامت نظر آئے
گم اپنے ہی سائے میں ہیں ہٹ جائیں تو شاید
کھویا ہوا اپنا قد و قامت نظر آئے
کیا قہر ہے ہر سینے میں اک حشر بپا ہے
اک آدھ گریباں تو سلامت نظر آئے
کوچے سے ترے نکلے تو سب شہر تھا دشمن
ہر آنکھ میں کچھ سنگ ملامت نظر آئے
ہم کیسے یہ سمجھیں کہ پشیمان ہے قاتل
چہرے پہ نہ جب حرف ندامت نظر آئے
ہم مورد الزام سمجھتے رہے ان کو
دیکھا تو رضاؔ ہم ہی ملامت نظر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.