چہار سمت کہیں دائیں بائیں لگتی ہیں
چہار سمت کہیں دائیں بائیں لگتی ہیں
سکوت توڑنا ہو تو صدائیں لگتی ہیں
بزرگ ایسے بھلائی کے پیڑ ہیں جن پر
اگر ثمر نہ لگے تو دعائیں لگتی ہیں
کہ ان کے ہونے سے گھر بھی چہکنے لگتا ہے
مجھے تو بیٹیاں بھی فاختائیں لگتی ہیں
بتایا جائے اگر دل کا درد روکنا ہو
تو ایک ماہ میں کتنی دوائیں لگتی ہیں
ہوں اک پہاڑ کی چوٹی پہ آج کل آباد
میں گھر سے نکلوں تو دل سے گھٹائیں لگتی ہیں
میں اس لیے بھی جلاتا ہوں اپنا دل اعجازؔ
کہ اس دیے کو ذرا کم ہوائیں لگتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.