چین دم بھر کو سر شام کہاں ہوتا ہے
چین دم بھر کو سر شام کہاں ہوتا ہے
دل سلگتا ہو تو آرام کہاں ہوتا ہے
نرگس ناز سے جو مجھ کو عطا ہوتا تھا
اب مرے حصے میں وہ جام کہاں ہوتا ہے
اپنی ہمت ہی سے ہوتی ہے شکایت مجھ کو
شکوۂ گردش ایام کہاں ہوتا ہے
پیار وہ کھیل نہیں جس کا ہو انجام بخیر
دل مگر واقف انجام کہاں ہوتا ہے
عادتاً شام کو اٹھ جاتی ہیں میری نظریں
اور وہ چاند سر بام کہاں ہوتا ہے
دل ہی دل میں میں ترا نام لیا کرتا ہوں
میرے ہونٹوں پہ ترا نام کہاں ہوتا ہے
راہ دشوار وفا زیر قدم ہے لیکن
حوصلہ دل کو بہر گام کہاں ہوتا ہے
التفات ایک بڑا وصف ہے سب جانتے ہیں
یہ مگر شیوۂ اصنام کہاں ہوتا ہے
کس کو ملتی ہے یہاں حسن شناسی یارو
تحفۂ ذوق نظر عام کہاں ہوتا ہے
کچھ خبر ہے تجھے مغمومؔ کہ تجھ سا شاعر
لاکھ گمنام ہو گمنام کہاں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.