چین فرقت میں کبھی شام و سحر نے نہ دیا
چین فرقت میں کبھی شام و سحر نے نہ دیا
درد دل نے تو کبھی درد جگر نے نہ دیا
جب بھی آیا ہے تری زلف پریشاں کا خیال
میری سلجھی ہوئی فکروں کو سنورنے نہ دیا
تھے پریشاں تو بہت عمر رواں کے اوراق
ہم نے شیرازۂ الفت کو بکھرنے نہ دیا
امتحاں ظرف کا رندوں کے رہا پیش نظر
آج ساقی نے کسی جام کو بھرنے نہ دیا
شام فرقت کی ہوائیں تو بلا بن کے رہیں
مژدۂ وصل کبھی باد سحر نے نہ دیا
آ گیا صبر و توکل نہ رہی حرص و ہوس
بے زری نے وہ دیا مجھ کو جو زر نے نہ دیا
چلتے رہتے ہیں یوں ہی راہ وفا میں ثاقبؔ
اب بھی منزل کا پتہ راہگزر نے نہ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.