چین ہو یا بے چینی ہو پہلے دل گھبرائے گا
چین ہو یا بے چینی ہو پہلے دل گھبرائے گا
جاتے جاتے جائے گی آتے آتے آئے گا
قاصد آنے جانے میں تھک تھک کر گھبرائے گا
جائے گا پھر آئے گا آئے گا پھر جائے گا
ڈھونڈنے والی نظروں نظروں دیکھیں گے پہلو کی طرف
ان کی اس دل جوئی پر میرا دل اترائے گا
دل میں امیدیں لاکھوں تھیں کچھ نکلیں ہیں کچھ باقی ہیں
خیر کبھی پھر آؤ گے پھر کبھی دیکھا جائے گا
دیر و حرم کے مالک سے ہم کچھ مانگیں بھی تو سہی
ہے وہ بڑا دینے والا دے گا یا دلوائے گا
دل کے خود آزار و الم دل کی قدر بڑھائیں گے
ہوگا یہ اکسیر مگر خاک میں جب مل جائے گا
ناصح آنے والا ہے دو ہی باتیں ہونی ہیں
یا اسے ہم سمجھائیں گے یا وہ ہمیں سمجھائے گا
شکوۂ غم کی محشر میں ہم کو تو امید نہیں
سامنے وہ آ جائیں گے ہوش کسے رہ جائے گا
دل دینے والا غم سے چھٹ جائے گا دل دے کر
دل لینے والا دل میں دل لے کر پچھتائے گا
نوحؔ کے رونے پر ہنسنا بے دردوں کا خواب نہیں
بحر محبت میں اس سے اور بھی طوفان آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.