چین سے کٹتی تھی کچھ غم سے سروکار نہ تھا
چین سے کٹتی تھی کچھ غم سے سروکار نہ تھا
وہ بھی کیا دن تھے کہ جب عشق کا آزار نہ تھا
بے سبب اور یہ الزام لگائیں کیسے
قابل رحم ہمارا ہی دل زار نہ تھا
عشق کرتے ہی ہوئے اپنے پرائے دشمن
بات کرنے کا کوئی مجھ سے روادار نہ تھا
تیری اس ضد نے محبت میں مجھے میٹ دیا
شغل اچھا یہ ترا دیدۂ خوں بار نہ تھا
بے وفا دل کے یہ برتاؤ نہ بھولیں گے کبھی
گویا ہم سے کبھی کچھ اس کو سروکار نہ تھا
دے دعا مجھ کو شب غم تجھے مہمان کیا
کوئی دنیا میں ترا اور طلب گار نہ تھا
ہم سے جب تک کی رہی رسم محبت قائم
اس طرح آپ کا چرچا سر بازار نہ تھا
قیس کے باد جنوں کی مجھے جاگیر ملی
دوسرا اور کوئی دشت کا حق دار نہ تھا
ختم قصہ کرو انصاف سے اتنا کہہ دو
ہم سے وعدہ نہ تھا ہم سے کوئی اقرار نہ تھا
ہم کو شکوہ نہیں کچھ ان سے جفا کا اصلاً
اصل یہ ہے کہ ہمیں عشق سزاوار نہ تھا
اب رسائی بھی تو اس بزم میں آسان نہیں
پہلے ایسا تو کبھی مجمع اغیار نہ تھا
سختیاں جھیلنا فرہاد بہت مشکل تھا
جان دینا تو رہ عشق میں دشوار نہ تھا
واعظو کوئی سبب اس کا بتا سکتے ہو
مستحق خلد کا کیوں رند قدح خوار نہ تھا
یہ بھی اک چھیڑ تھی جو پوچھ لیا مجھ سے مزاج
مدعا آپ کا کچھ پرسش بیمار نہ تھا
ہم کہاں خواہش جنت میں بھٹکتے پھرتے
جی کے بہلانے کو کیا کوچۂ دل دار نہ تھا
پوچھتے بھی وہ اگر مجھ سے نہ کہتے بنتا
مدعا ایسا تھا جو قابل اظہار نا تھا
میں بھی کچھ عرض کروں آپ جو ناراض نہ ہوں
پاس وعدہ کا کبھی آپ کو سرکار نہ تھا
شمع پر ہو گیا کس شوق سے پروانہ نثار
کام ہمت کے لئے کوئی بھی دشوار نہ تھا
نظر دل کر دیا اور جان بھی صدقے کر دی
پھر بھی میں آپ کے نزدیک وفادار نہ تھا
اس طرح سنتا ہوں گلشن کی قفس میں باتیں
جیسے دیکھا کبھی میں نے گل و گلزار نہ تھا
جھیلنا پڑ گئے الفت میں مصائب ایسے
جن سے واقف نہ تھا پہلے سے خبردار نہ تھا
اپنے بیگانے کی تخصیص نہ تھی کچھ عشرتؔ
کون تھا عشق میں جو درپئے آزار نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.