چین وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
چین وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
درد دکھ بھی وہ اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
یاد آتی ہیں جوانی کی بہاریں اب تک
وہ مزے ہم نے اڑائے ہیں کہ جی جانتا ہے
ہاں دعا بھی کبھی لی ہوگی کسی کے دل کی
تم نے دل بھی وہ دکھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
وہ لجاتے ہوئے شرماتے ہوئے بزم میں آج
اس طرح سامنے آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
ہاں کلیجے بھی کئے ہوں گے کسی کے ٹھنڈے
تم نے جی بھی وہ جلائے ہیں کہ جی جانتا ہے
چھڑ گئی بحث کھلی ان پہ جو دل کی چوری
اس طرح آنکھ چرائے ہیں کہ جی جانتا ہے
غیر تو غیر ہی ہیں عشق میں دیکھا سب کو
اپنے بھی ایسے پرائے ہیں کہ جی جانتا ہے
آپ کے پیار سے اغیار نے کیا کیا نہ کیا
وہ وہ طوفان اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رکھ کے اغیار پہ محفل میں وہ طعن و تشنیع
اس طرح مجھ کو سنائے ہیں کہ جی جانتا ہے
لطفؔ ہم اس بت سفاک کے کوچے سے آج
بچ کر اس طرح سے آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.