چلا چل مہلت آرام کیا ہے
چلا چل مہلت آرام کیا ہے
مسافر اور تیرا کام کیا ہے
ہمارا واسطہ ہے ان کے ڈر سے
ہمیں سارے جہاں سے کام کیا ہے
تمہارا حسن تو ہے غیر فانی
ہمارے عشق کا انجام کیا ہے
خدا کا نام لینا چاہتا ہوں
مگر میرے خدا کا نام کیا ہے
سواد شام مے خانہ سلامت
بیاض جامۂ احرام کیا ہے
تم اپنے آئنے سے پوچھ لیتے
ہمارے عشق پر الزام کیا ہے
ہمیں خود راستہ چلنا نہ آیا
فراز و پست پر الزام کیا ہے
سنو اے آشیاں کے خشک تنکو
بہار باغ کا پیغام کیا ہے
خرد کے مسئلے حل کرنے والو
تمہیں میرے جنوں سے کام کیا ہے
خبر خود موج طوفاں کو نہیں ہے
سفینے کا مرے انجام کیا ہے
بہ راہ راست ان کو مانگتا ہوں
تکلف کا دعا میں کام کیا ہے
حد پرواز جب سمٹی تو سمجھے
قفس کیا آشیاں کیا دام کیا ہے
صباؔ ترک محبت کر رہے ہو
محبت سے ضروری کام کیا ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 258)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.