چلا ہوں چند قدم اور بھٹک گیا ہوں میں
چلا ہوں چند قدم اور بھٹک گیا ہوں میں
مجھے یہ زعم تھا منزل سے آشنا ہوں میں
خوشی سے خوف زدہ ہوں گریز پا ہوں میں
غموں کو اپنا مقدر سمجھ رہا ہوں میں
جہاں جنوں کے سوا اور کوئی راہ نہیں
شعور و فکر کے اس موڑ پر کھڑا ہوں میں
ہر ایک شے کو سمجھنے کی جستجو تھی مجھے
خود اپنی ذات میں گم ہو کے رہ گیا ہوں میں
رفیق خاص ہے برسوں سے میری تنہائی
کسی نے مجھ کو پکارا تو ڈر گیا ہوں میں
نہ جانے کون سا جھونکا ہوا کا گل کر دے
ابھی تو یہ ہے کہ جلتا ہوا دیا ہوں میں
حیات ہو گئی محرومیوں کے نام افضلؔ
نوائے نالہ ہوں میں آہ نارسا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.