چلائے تیر ہیں کتنے جواب دیتا جا
ہمارے زخموں کا کچھ تو حساب دیتا جا
جو آ گیا ہے تو اب دل کی تازگی کے لئے
لہو میں ڈوبے ہوئے کچھ گلاب دیتا جا
مجھے یقین ہے دریا میں ڈھونڈھ ہی لوں گا
تو میری تشنہ لبی کو سراب دیتا جا
نہ دیکھ میرے اذیت نواز لمحوں کو
مرے نصیب کا مجھ کو عذاب دیتا جا
جو تو ہے ساقئ محفل تو رند ہم بھی ہیں
ہمارے حصے کی ہم کو شراب دیتا جا
عمرؔ بتانا ہے نسلوں کو ذلتوں کا سبب
تو اپنی بزم کے چنگ و رباب دیتا جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.