چلے گئے وہی کہ جن سے گھر کی آن بان تھی
چلے گئے وہی کہ جن سے گھر کی آن بان تھی
مکین کے وجود سے ہی رونق مکان تھی
پھروں نہ کیوں تلاش میں گلی گلی نگر نگر
جو چیز کھو گئی کہیں وہی متاع جان تھی
جو سانس کھینچنے کو آنکھ موند لی اگر تو کیا
تھی زیست بے مزا تو کچھ سفر کی بھی تکان تھی
خدنگ جستہ کا گماں تھا چرخ سینہ سوز پر
اٹھی نگاہ تو سجی فلک پہ اک کمان تھی
شب فراق کی سحر کا پوچھتے ہو کیا مجھے
سسک رہی تھی صبح اور فضا لہولہان تھی
ہوا نہ فرق میری اور داستان شمع میں
گزر گئی جو عمر وہ شدید امتحان تھی
ہوا ہے راز آشکار نامہ بر نہیں تو کیا
نہ منہ سے کچھ کہا تو کیا وہ آنکھ ہی زبان تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.