چلے ہیں کیسے وہ مٹھی میں دل چھپائے ہوئے
چلے ہیں کیسے وہ مٹھی میں دل چھپائے ہوئے
نظر چرائے ہوئے آنکھ کو بچائے ہوئے
کسی کی شوخئ رفتار کے مٹائے ہوئے
اٹھے جو حشر کے دن بھی تو کسمسائے ہوئے
نہیں ہے منزل مقصود دور اے سالک
قسم خدا کی چلا چل قدم بڑھائے ہوئے
حیا بھی ناز ہے لیکن نہ اس قدر ظالم
کہ خواب میں بھی جو آئے تو منہ چھپائے ہوئے
جواب شکوۂ جور و جفا کے ازبر ہیں
سبق رواں ہیں انہیں غیر کے پڑھائے ہوئے
نہ جائیں بزم عدو میں کہ پاس تمکیں ہے
ہوائے دید نہ لے جائے گر اڑائے ہوئے
سمجھ لیا تھا گئے آپ دین و دنیا سے
سنا جو حضرت دل ہیں کسی پہ آئے ہوئے
تمہارے کوچے میں اغیار تو نہیں آتے
کسی کے نقش قدم سے ہیں کچھ مٹائے ہوئے
رہ تلاش میں آیا نہ چین ہم کو مہرؔ
کہ خار راہ تھے تلووں پہ خار کھائے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.