چلے ہی جائے گی کیا درد کی کٹاری بھلا
دلچسپ معلومات
1964
چلے ہی جائے گی کیا درد کی کٹاری بھلا
رہے گی ساتھ کہاں تک یہ آہ و زاری بھلا
جہاں خلوص کی عظمت سمجھ سکے نہ کوئی
اس انجمن میں ہو کیا قدر جاں نثاری بھلا
سہی نہ جائے گی اب ہم سے یہ فراق کی آگ
اکیلے سلگیں کہاں تک ترے پجاری بھلا
نفس نفس میں جو تحلیل ہو چکا وہ غم
چھپائے کیسے تبسم کی پردہ داری بھلا
بڑھا جو ضبط حدوں سے تو خود کھلیں گے ہونٹ
رہے گا بزم پہ کب تک سکوت طاری بھلا
چلو یہاں سے بھی انجمؔ کو بیٹھنے دے گی
کہاں سکون سے یہ دل کی بے قراری بھلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.