چلے تھے بھر کے ریت جب سفر کی جسم و جاں میں ہم
چلے تھے بھر کے ریت جب سفر کی جسم و جاں میں ہم
تو ساحلوں کا عکس دیکھتے تھے بادباں میں ہم
طیور تھے جو گھونسلوں میں پیکروں کے اڑ گئے
اکیلے رہ گئے ہیں اپنے خواب کے مکاں میں ہم
ہماری جستجو بھی اب تو ہو گئی ہے گرد گرد
کہ نقش پا کو ڈھونڈتے ہیں رہ کے ہر نشاں میں ہم
اشاریت تھی بے زباں تھا لفظ لفظ داستاں
سناتے کس طرح کہ گم تھے خود ہی داستاں میں ہم
برس رہی ہے آسماں سے مثل سنگ تیرگی
کھڑے ہیں کب سے تیری آرزو کے سائباں میں ہم
زمیں کا درد بے بدن بھی ہو کے اپنے دل میں تھا
تبھی تو کھنچ کے آ گئے تھے ورنہ آسماں میں ہم
نفس نفس ہے زندگی کا کاروبار منتشر
دیوالیہ ہوئے کہ جب سے آئے اس جہاں میں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.