چلے تھے ہم کہ سیر گلشن ایجاد کرتے ہیں
چلے تھے ہم کہ سیر گلشن ایجاد کرتے ہیں
کہ اتنے میں اجل آ کر پکاری یاد کرتے ہیں
ہجوم آرزو سے شہر دل آباد کرتے ہیں
ہم اپنی خاک اپنے ہاتھ سے برباد کرتے ہیں
طرف داری نہ کر انصاف کر اے داور محشر
سزا دے ان بتوں کو ورنہ ہم فریاد کرتے ہیں
کبھی تو رنگ لائے گا کبھی تو گل کھلائے گا
ہم اپنا خون صرف گلشن ایجاد کرتے ہیں
ہمیں تو کار پردازان قدرت کھیل سمجھے ہیں
کبھی آباد کرتے ہیں کبھی برباد کرتے ہیں
کسی امید پر زندہ رہوں یا گھٹ کے مر جاؤں
وہ کیا کہتے ہیں اے قاصد وہ کیا ارشاد کرتے ہیں
حفیظؔ اپنی طبیعت پر مجھے خود رشک آتا ہے
مرے اشعار پر حضرت ہمیشہ صاد کرتے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 163)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.