چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ
چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ
ہم اس کے پاس جاتے ہیں مگر آہستہ آہستہ
ابھی تاروں سے کھیلو چاند کی کرنوں سے اٹھلاؤ
ملے گی اس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ
دریچوں کو تو دیکھو چلمنوں کے راز تو سمجھو
اٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ
زمانے بھر کی کیفیت سمٹ آئے گی ساغر میں
پیو ان انکھڑیوں کے نام پر آہستہ آہستہ
یوں ہی اک روز اپنے دل کا قصہ بھی سنا دینا
خطاب آہستہ آہستہ نظر آہستہ آہستہ
- کتاب : girebaa.n (Pg. 9)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.