چلیں گے تھوڑا دم لے کر ذرا سورج نکلنے دو
چلیں گے تھوڑا دم لے کر ذرا سورج نکلنے دو
بدلنے دو ذرا منظر ذرا سورج نکلنے دو
صف ماتم بچھی ہے قتل شب پر بزم انجم میں
کہ شاید ہو بپا محشر ذرا سورج نکلنے دو
اندھیرے چند لمحوں میں بساط اپنی اٹھا لیں گے
بہے گا نور سڑکوں پر ذرا سورج نکلنے دو
ہمیں تعبیر بھی تو دیکھنی ہے اپنے خوابوں کی
مرے ہمدم مرے دلبر ذرا سورج نکلنے دو
سپنولے تیرگی کے سرسراتے پھر رہے ہوں گے
ابھی ہر سمت سڑکوں پر ذرا سورج نکلنے دو
کہاں ہیں وہ نئی صبحوں کی تعبیروں کے سودا گر
کہا کرتے تھے جو اکثر ذرا سورج نکلنے دو
ابھی کھل جائے گا راہیؔ بھلا کیا ہے برا کیا ہے
وہ رہزن ہے کہ ہے رہبر ذرا سورج نکلنے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.