چلی ہے آج فلک پر مری فغاں کی بات
چلی ہے آج فلک پر مری فغاں کی بات
گئی کہاں سے کہاں تک غم نہاں کی بات
کلی کلی میں نہ پڑ جائے جان تو کہنا
چمن میں چھیڑ کے دیکھو مری زباں کی بات
وہی قفس کی زباں بندیاں یہاں بھی ہیں
ہم آشیاں میں کریں کیسے آشیاں کی بات
مری جبیں کے فسانے کو بھولنے والے
جو میں بھی بھول گیا تیرے آستاں کی بات
انہیں سے ان کے ستم کی کریں شکایت کیا
ہم آسماں سے کریں جور آسماں کی بات
ادائے جور کو نیند آ گئی مگر مسلمؔ
ہوئی نہ ختم ابھی میرے امتحاں کی بات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.