چلی جانا ہے ساری آب و تاب آہستہ آہستہ
چلی جانا ہے ساری آب و تاب آہستہ آہستہ
کہ جیسے ختم ہوتی ہے کتاب آہستہ آہستہ
یوں ہی آہستہ آہستہ نہ جانے ہم کہاں پہنچیں
کہ ہم نے کر لیا سر ماہتاب آہستہ آہستہ
زمانہ کہہ رہا ہے انقلاب اور مجھ کو لگتا ہے
چلی آتی ہے موج اضطراب آہستہ آہستہ
اگر ہوتی رہیں الٹی یوں ہی خوابوں کی تعبیریں
نہ آنکھیں ترک کر دیں اپنے خواب آہستہ آہستہ
کہیں احساس ناکامی نہ ہو جس کے چھپانے کو
یہ نعرہ ہو ہم ہوں گے کامیاب آہستہ آہستہ
اٹھو روپوش ہونے جا رہے ہیں لفظ اردو سے
چھپا ہے جس طرح لفظ شتاب آہستہ آہستہ
سعادتؔ کاش کوئی فائدہ تو بھی اٹھا لیتا
روانہ ہو گیا تیرا شباب آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.