چلنے کا ہنر کب آتا ہے جب تک کوئی ٹھوکر کھاؤ نہیں
چلنے کا ہنر کب آتا ہے جب تک کوئی ٹھوکر کھاؤ نہیں
حالات بدلتے رہتے ہیں حالات سے تم گھبراؤ نہیں
سپنوں کے رین بسیرے میں صدیوں سے بڑا سناٹا ہے
آنکھوں میں نیند سلگتی ہے اب خواب کوئی دکھلاؤ نہیں
یہ بازی پیار کی بازی ہے یہاں سب کچھ داؤں پہ لگتا ہے
جیتو تو کبھی اتراؤ نہیں ہارو تو کبھی پچھتاؤ نہیں
بوجھل پلکیں سونے رستے ویران حویلی سناٹا
اب کوئی نہیں آنے والا چوکھٹ پہ چراغ جلاؤ نہیں
ٹھوکر سے کبھی خود اپنے ہی تلوے زخمی ہو جاتے ہیں
پتھر تو ٹوٹ بھی سکتے ہیں شیشے سے مگر ٹکراؤ نہیں
خود اپنی تباہی پر ہنسنا ہر شخص کے بس کی بات نہیں
دیوانہ ہے جو ہنس لیتا ہے دیوانے کو سمجھاؤ نہیں
گاگر کے ساگر میں اکثر ڈوبا ہے غرور پہاڑوں کا
تم اپنے دل پر رحم کرو پنگھٹ پہ اکیلے جاؤ نہیں
یہ رشتے ناطے دھرم کرم پہ پاپ پنیہ ہم کیا جانیں
ہم ایسی ڈگر کے جوگی ہیں لوگو ہم کو بہکاؤ نہیں
ہمدردی کون جتائے گا دنیا کو تو ہنسنا آتا ہے
اس ٹوٹے ہوئے دل کا قصہ دنیا والوں کو سناؤ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.