چلو آج یہ کام کر کے بھی دیکھیں
حصار بدن سے نکل کے بھی دیکھیں
کوئی یاد دل پر سحر کر رہی ہے
پکاریں اسے اس سے بچ کے بھی دیکھیں
ستارے خموشی لپیٹے کھڑے ہیں
ذرا ان سے کچھ بات کر کے بھی دیکھیں
کہیں دھوپ اور نہ کہیں کوئی سایہ
گھنے جنگلوں سے نکل کے بھی دیکھیں
وہ پتھر جو کونے میں سہما پڑا ہے
اسے ہم چھوئیں اور ڈر کے بھی دیکھیں
کبھی اک قدم اس کے کوچے سے نکلیں
کبھی دو قدم آگے بڑھ کے بھی دیکھیں
نہ جانے یہاں کون کس سے بڑا ہے
یہ دو چار زینے اتر کے بھی دیکھیں
پہاڑی پہ چڑھنا تو مشکل تھا یارو
پہاڑی سے نیچے پھسل کے بھی دیکھیں
یہ کہتی ہے دنیا زمانہ ہے ظالم
زمانے پہ اک پاؤں دھر کے بھی دیکھیں
وہی ایک موتی وہی ایک موتی
سمندر کی تہہ میں اتر کے بھی دیکھیں
تری رہ گزر کب سے سونی پڑی ہے
گریں اس پہ اور پھر سنبھل کے بھی دیکھیں
عجب کیا صبا کوئی پیغام لائے
گھروں میں خود اپنے سنور کے بھی دیکھیں
ہوئی خاک جل کر مری بے نوائی
وہی خاک آنکھوں میں بھر کے بھی دیکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.