چلو باد بہاری جا رہی ہے
پیا جی کی سواری جا رہی ہے
شمال جاودان سبز جاں سے
تمنا کی عماری جا رہی ہے
فغاں اے دشمن دار دل و جاں
مری حالت سدھاری جا رہی ہے
ہے پہلو میں ٹکے کی اک حسینہ
تری فرقت گزاری جا رہی ہے
جو ان روزوں مرا غم ہے وہ یہ ہے
کہ غم سے بردباری جا رہی ہے
ہے سینے میں عجب اک حشر برپا
کہ دل سے بے قراری جا رہی ہے
میں پیہم ہار کر یہ سوچتا ہوں
وہ کیا شے ہے جو ہاری جا رہی ہے
دل اس کے رو بہ رو ہے اور گم صم
کوئی عرضی گزاری جا رہی ہے
وہ سید بچہ ہو اور شیخ کے ساتھ
میاں عزت ہماری جا رہی ہے
ہے برپا ہر گلی میں شور نغمہ
مری فریاد ماری جا رہی ہے
وہ یاد اب ہو رہی ہے دل سے رخصت
میاں پیاروں کی پیاری جا رہی ہے
دریغا تیری نزدیکی میاں جان
تری دوری پہ واری جا رہی ہے
بہت بد حال ہیں بستی ترے لوگ
تو پھر تو کیوں سنواری جا رہی ہے
تری مرہم نگاہی اے مسیحا
خراش دل پہ واری جا رہی ہے
خرابے میں عجب تھا شور برپا
دلوں سے انتظاری جا رہی ہے
- کتاب : gumaan (Pg. 148)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.