چلو ہم ہی پہل کر دیں کہ ہم سے بد گماں کیوں ہو
چلو ہم ہی پہل کر دیں کہ ہم سے بد گماں کیوں ہو
کوئی رشتہ ذرا سی ضد کی خاطر رائیگاں کیوں ہو
میں زندہ ہوں تو اس زندہ ضمیری کی بدولت ہی
جو بولے تیرے لہجے میں بھلا میری زباں کیوں ہو
سوال آخر یہ اک دن دیکھنا ہم ہی اٹھائیں گے
نہ سمجھے جو زمیں کے غم وہ اپنا آسماں کیوں ہو
ہماری گفتگو کی اور بھی سمتیں بہت سی ہیں
کسی کا دل دکھانے ہی کو پھر اپنی زباں کیوں ہو
بکھر کر رہ گیا ہمسائیگی کا خواب ہی ورنہ
دیئے اس گھر میں روشن ہوں تو اس گھر میں دھواں کیوں ہو
محبت آسماں کو جب زمیں کرنے کی ضد ٹھہری
تو پھر بزدل اصولوں کی شرافت درمیاں کیوں ہو
امیدیں ساری دنیا سے وسیمؔ اور خود میں ایسے غم
کسی پہ کچھ نہ ظاہر ہو تو کوئی مہرباں کیوں ہو
- کتاب : Mera Kiya (Pg. 38)
- Author : Waseem Barelvi
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd. (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.