چلو سب باندھ لیں اسباب پھر سے
چلو سب باندھ لیں اسباب پھر سے
مبادا گھیر لے سیلاب پھر سے
کوئی منظر نہ پھر بے نور کر دے
یہ آنکھیں دیکھتی ہیں خواب پھر سے
محبت میں خسارہ بڑھ گیا ہے
وفائیں ہو گئیں کم یاب پھر سے
نمی کے لمس کو ترسا ہوا ہوں
کوئی کر دے مجھے سیراب پھر سے
تری بے چینیاں بتلا رہی ہیں
کہ ہے طوفاں میں شہر خواب پھر سے
مرا سچ بولنا بھی جرم ٹھہرا
گریزاں ہیں مرے احباب پھر سے
جنہیں بھولے زمانہ ہو گیا ہے
لکھیں چاہت کے وہ ابواب پھر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.