چلو تم بھی مقدر آزما لو
چلو تم بھی مقدر آزما لو
ہمارے نام کا سکہ اچھالو
میں اپنے آپ میں دھنسنے لگی ہوں
مجھے میری ہی دلدل سے نکالو
گہر کم ہیں خذف ریزے زیادہ
ابھی کچھ اور دریا کو کھنگالو
چلو کرتے ہیں تجدید تعلق
پرانی رنجشوں پر خاک ڈالو
مرا ماضی مرے در پر کھڑا ہے
مجھے تم اپنے دامن میں چھپا لو
بہت مشکل گھڑی آئی ہوئی ہے
گھڑی کی سوئی کو آ کر سنبھالو
تمہارے ساتھ جینا چاہتی ہوں
مجھے بے موت مرنے سے بچا لو
بجھا سکتے نہیں ہو آگ جب تم
کم از کم آگ میں گھی تو نہ ڈالو
تعصب کا دھواں دم گھوٹتا ہے
کہاں مر کھپ گئے روشن خیالو
توجہ چاہیے تم کو جو رخشاںؔ
کبھی تم بھی کسی کو گھاس ڈالو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.