چلو اس بے وفا کو میں بھلا کر دیکھ لیتا ہوں
چلو اس بے وفا کو میں بھلا کر دیکھ لیتا ہوں
یہ شعلے خشک پتوں میں چھپا کر دیکھ لیتا ہوں
کسی صورت گزشتہ ساعتوں کے نقش مٹ جائیں
میں دیواروں سے تصویریں ہٹا کر دیکھ لیتا ہوں
جو اتنی پاس ہیں وہ صورتیں دھندلائیں گی کیسے
خود اپنی سانس شیشے پر لگا کر دیکھ لیتا ہوں
بہت دل کو ستاتا ہے اگر بے خانماں ہونا
تو کچھ لمحے ہوا میں گھر بنا کر دیکھ لیتا ہوں
یہ ممکن ہے اسے بھی اس سے ہو کچھ دور کی نسبت
میں آنے والا ہر پتھر اٹھا کر دیکھ لیتا ہوں
توقع ہے کہ شاید وہ یوں ہی پہچان لے مجھ کو
اسے اس کے پرانے خط دکھا کر دیکھ لیتا ہوں
مرے غم کی خبر ارشادؔ دنیا کو ہوئی کیسے
بھرے تالاب میں کنکر گرا کر دیکھ لیتا ہوں
- کتاب : Muntakhab Gazle.n (Pg. 24)
- Author : Nasir Zaidi
- مطبع : Zahid Malik (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.